اپنے آبا سے بہت دور ہوا جاتا ہے
اپنے آبا سے بہت دور ہوا جاتا ہے
آدمی عشق میں مجبور ہوا جاتا ہے
اس میں کیا چاند ستاروں کو قباحت ہوگی
ذرۂ خاک اگر نور ہوا جاتا ہے
دیکھنا یار وہی ہوگا وہی ہونا ہے جو
میرے اللہ کو منظور ہوا جاتا ہے
درد ایسا کہ بڑھتا ہے مرے سینے میں
زخم ایسا کہ ناسور ہوا جاتا ہے
نقش بن کر یہی ابھرے گا سر صحن جہاں
عکس منظر میں جو مستور ہوا جاتا ہے
اس کے رخسار سے ہوتا ہوا لب تک پہنچا
اشک تو مشرب انگور ہوا جاتا ہے
میں اسے چاہتے رہنے میں ہوں مصروف فداؔ
یہ گنہ مجھ سے بدستور ہوا جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.