اپنے آپ سے بھی دنیا میں بیگانہ بن جاتا ہے
اپنے آپ سے بھی دنیا میں بیگانہ بن جاتا ہے
تم جس کو دیوانہ کہہ دو دیوانہ بن جاتا ہے
دل کا آنا ایک قیامت جتنے منہ اتنی باتیں
ہوتی ہے اک بات ذرا سی افسانہ بن جاتا ہے
جام و سبو کی قید نہیں ہے پیر مغاں کی شرط نہیں
رند جہاں ساغر چھلکا دیں مے خانہ بن جاتا ہے
عشق کا بھی انجام وہی ہے حسن کا بھی انجام وہی
جلتے جلتے شمع کا دل بھی پروانہ بن جاتا ہے
جس گلشن پر پڑ جاتا ہے پرتو آپ کی آنکھوں کا
اس گلشن کا غنچہ غنچہ پیمانہ بن جاتا ہے
بھولی بصری یادوں کے یوں نقش ابھرتے رہتے ہیں
کعبہ ان تصویروں سے ہی بت خانہ بن جاتا ہے
دل کا راز چھپا لیتا ہے خاموشی کے پردے میں
حد سے گزر کر دیوانہ بھی فرزانہ بن جاتا ہے
خون جگر سے رنگیں ہو کر جو پلکوں تک آ جائے
وہ آنسو دربار وفا میں نذرانہ بن جاتا ہے
صحرا گلشن بن جاتے ہیں دل ہو اگر آباد طفیلؔ
دل اجڑے تو گلشن گلشن ویرانہ بن جاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.