اپنے ادھورے خواب کی تعبیر کھینچ لی
اپنے ادھورے خواب کی تعبیر کھینچ لی
آنکھوں نے کوئے یار کی تصویر کھینچ لی
شاخ شجر سے کھلتا ہوا پھول توڑ کر
مالی نے گل سے حسن کی تاثیر کھینچ لی
بل کھا کے زلف یار یوں چہرے پہ آ گری
جیسے کہ شہسوار نے شمشیر کھینچ لی
منصف کا عدل دیکھیے زردار کے لیے
غربت زدہ کے ہاتھ سے جاگیر کھینچ لی
آنکھوں سے میری حضرت یعقوب نے کہا
یوسف تری جدائی نے تنویر کھینچ لی
بالکل سفید ہو گئے میرے سیاہ بال
ایام غم نے رونق تقدیر کھینچ لی
اس کے سپرد کر کے اجالوں کی انجمن
محورؔ نے اپنی سمت شب تیر کھینچ لی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.