اپنے اندھے ہونے پہ چلائے گا
اپنے اندھے ہونے پہ چلائے گا
سورج جب بھی شام سے ملنے آئے گا
میری نظریں جو کچھ کہنے اٹھیں گی
وہ سننے سے پہلے ہی مر جائے گا
بانجھ آنکھوں کی رت کا پاؤں بھاری ہے
اب یہ موسم ساون کا کہلائے گا
اتنی روز سے مٹھی بند کروں گی میں
خون بہے گا ریکھائیں بن جائے گا
میری چھت پر روز پتنگیں الجھیں گی
روز وہ لینے میرے گھر پر آئے گا
ایک اک پور میں اتری ہے چاہت کی تھکن
آنے والا لمحہ وحشت لائے گا
جسم کے اندر دھڑکن کا ہوگا نیلام
اور وہ پہلی بولی دینے آئے گا
عکس جسے تم بھی سمجھو میں بھی جانوں
پھیل گیا تو چہروں کو سہمائے گا
میں تو حمیراؔ جیسی بھی ہوں اس کی ہوں
دیکھیں اب کے وہ کس روپ میں آئے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.