اپنے اشکوں کے خرافات سے ڈر لگنے لگا
اپنے اشکوں کے خرافات سے ڈر لگنے لگا
جسم مٹی کا ہے برسات سے ڈر لگنے لگا
روشنی کی کوئی امید نہ ہم سے رکھیے
ہم وہ جگنو ہیں جنہیں رات سے ڈر لگنے لگا
اپنے ہونٹوں کے تبسم کو کہاں دفناؤں
ان سسکتے ہوئے لمحات سے ڈر لگنے لگا
قیس صاحب کا پڑھا جب سے فسانہ میں نے
عشق کی مجھ کو حوالات سے ڈر لگنے لگا
ہوش کھو بیٹھی ہے جذبات میں آ کر دنیا
دل کے اٹھتے ہوئے جذبات سے ڈر لگنے لگا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.