اپنے بارے میں وہ گر پوچھ لیں پھر کیا کہیے
اپنے بارے میں وہ گر پوچھ لیں پھر کیا کہیے
برملا جان جگر جان تمنا کہیے
اس کی جادو بھری آنکھیں ہیں کہ دو پیمانے
حاصل زیست اسے حسن سراپا کہیے
لاکھ میں نیچی نگاہیں رکھوں کیا ہوتا ہے
وہ اگر خود کو نمایاں کریں پھر کیا کہیے
جس کے دیکھے سے مرے دل کو سکوں ملتا ہے
ایسے انساں کو گھنے پیڑ کا سایا کہیے
وہ کہ ہر بات پہ کہتے ہیں مجھے تو کیا ہے
ایسے انداز تکلم کو بھلا کیا کہیے
عصر حاضر میں تو سچ کہنے سے ڈر لگتا ہے
فرش کو عرش یا قاتل کو مسیحا کہیے
جس کی گفتار یا لہجے میں کشش ہے دائمؔ
اس کی ہر ایک ادا آنکھ کا دھوکا کہیے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.