اپنے بیمار ستارے کا مداوا ہوتی
درد کی رات اگر انجمن آرا ہوتی
کچھ تو ہو جاتی تسلی دل پژمردہ کو
گھر کی ویرانی جو سامان تماشا ہوتی
زندگی اپنی اس آشفتہ مزاجی سے بنی
یہ نہ ہوتی تو مری ذات بھی صحرا ہوتی
ساری رونق ترے ہونے کے یقیں میں ہے نہاں
تو نہ ہوتا تو بھلا کاہے کو دنیا ہوتی
ہیں بہت حسن میں یاں نادر و کم یاب تو لوگ
کوئی صورت نہیں ایسی کہ جو یکتا ہوتی
روشنی کے لیے پھرتے رہے در در ہم لوگ
کوئی دہلیز تو محراب کا دھوکہ ہوتی
تیری تعظیم سے آغاز جو کرتا راشدؔ
اس کی دنیا ترے عرفان کا گوشہ ہوتی
- کتاب : Ghazal Ke Rang (Pg. 155)
- Author : Akram Naqqash, Sohil Akhtar
- مطبع : Aflaak Publications, Gulbarga (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.