اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم
اپنے چہرے پر بھی چپ کی راکھ مل جائیں گے ہم
اب تری مانند سوچا ہے بدل جائیں گے ہم
آگ جو ہم نے جلائی ہے تحفظ کے لئے
اس کے شعلوں کی لپٹ میں گھر کے جل جائیں گے ہم
ختم ہے عہد زمستاں دھوپ میں حدت سی ہے
ایک انجانے سفر پر اب نکل جائیں گے ہم
زندگی اپنی اساسی یا قیاسی جو بھی ہو
خواب بن کر آئے مانند غزل جائیں گے ہم
مستقل اک روپ کب تک اس طرح دھارے پھریں
وقت کے سیال پیمانے میں ڈھل جائیں گے ہم
تو اگر بے منطقی پر دل کی ہنستا ہے تو کیا
دل جدھر لے جائے قسام ازل جائیں گے ہم
چاندنی میں سارے دکھ تحلیل کرنے کے لئے
گھر ہے اپنا آج یا شاہینؔ کل جائیں گے ہم
- کتاب : Be-nishaan (Pg. 151)
- Author : wali aalam Shahiin
- مطبع : Dabistan-e-jadeed (1984)
- اشاعت : 1984
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.