اپنے چہرے پہ شرافت کو سجائے رہئے
اپنے چہرے پہ شرافت کو سجائے رہئے
صاف کپڑوں میں ہر اک عیب چھپائے رہئے
سچ کو سچ کہنے کے انجام سے ڈر لگتا ہے
اس لئے جھوٹ کلیجے سے لگائے رہئے
چشم ساقی کی عنایت کا بھرم رکھنا ہے
بے پیے بزم میں ہنگامہ مچائے رہئے
اپنے قاتل کو کبھی زحمت تشہیر نہ دیں
اپنا سر اپنے ہی نیزے پہ اٹھائے رہئے
صبح گر ہوگی تو پہچان لئے جائیں گے
شعبدے شب کے اندھیرے میں دکھائے رہئے
ان کے کوچے میں جو جانا ہے تو ہشیار رہیں
برف کو آگ کے شعلوں سے بچائے رہئے
لاکھوں الزام سے بچنے کا سلیقہ یہ ہے
مجھ کو الزام کی سولی پہ چڑھائے رہئے
درد آنکھوں سے ٹپک جائے گا آنسو بن کر
لاکھ ہونٹوں پہ تبسم کو سجائے رہئے
آپ برداشت نہ کر پائیں گے ناظمؔ کا وجود
یہ جو دیوانہ بنا ہے تو بنائے رہئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.