اپنے دل کا حال نہ کہنا کیسا لگتا ہے
اپنے دل کا حال نہ کہنا کیسا لگتا ہے
تم کو اپنا چپ چپ رہنا کیسا لگتا ہے
دکھ کی بوندیں کیا تم کو بھی کھاتی رہتی ہیں
آہستہ آہستہ ڈھہنا کیسا لگتا ہے
درد بھری راتیں جس دم ہلکورے دیتی ہیں
دریاؤں کے رخ پر بہنا کیسا لگتا ہے
میں تو اپنی دھن میں چکرایا سا پھرتا ہوں
تم کو اپنی موج میں رہنا کیسا لگتا ہے
کیا تم بھی ساحل کی صورت کٹتے رہتے ہو
پل پل غم کی لہریں سہنا کیسا لگتا ہے
کیا شامیں تم کو بھی شب بھر بے کل رکھتی ہیں
تم سورج ہو تم کو لہنا کیسا لگتا ہے
کیا تم بھی گلیوں میں گھر کی وسعت پاتے ہو
تم کو گھر سے باہر رہنا کیسا لگتا ہے
کم آہنگ سروں میں تم کیا گاتے رہتے ہو
کچھ بھی نہ سننا کچھ بھی نہ کہنا کیسا لگتا ہے
درد تو سانسوں میں بستے ہیں کون دکھائے تمہیں
پھولوں پر خوشبو کا گہنہ کیسا لگتا ہے
- کتاب : Funoon (Monthly) (Pg. 532)
- Author : Ahmad Nadeem Qasmi
- مطبع : 4 Maklood Road, Lahore (25Edition Nov. Dec. 1986)
- اشاعت : 25Edition Nov. Dec. 1986
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.