اپنے دکھوں کو سوچ کے روتا ہے آدمی
اپنے دکھوں کو سوچ کے روتا ہے آدمی
ورنہ کہاں یہ پلکیں بھگوتا ہے آدمی
اول ہمیشہ خود کو سمجھتا ہے کیا کرے
جب آدمی کے سامنے ہوتا ہے آدمی
اپنے نصیب کے لیے ہے خود ہی ذمہ دار
کرموں کی اپنے پوٹلی ڈھوتا ہے آدمی
جیون کسی نے اپنا مکمل کہاں جیا
آدھے سے کچھ زیادہ تو سوتا ہے آدمی
دھڑکن کے موتیوں کو ہی سانسوں کی ڈور میں
ہر وقت اپنے آپ پروتا ہے آدمی
راہوں میں گل ملیں گے کہ کانٹے بچھے ہوئے
اگتی وہی ہے فصل جو بوتا ہے آدمی
جاتا کہاں ہے یہ تو کسی کو خبر نہیں
حشمتؔ جہاں سے جب جدا ہوتا ہے آدمی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.