اپنے دشمن کو بھی جو شخص دعا دیتا ہے
اپنے دشمن کو بھی جو شخص دعا دیتا ہے
تو اسے اس کا نمک کھا کے دغا دیتا ہے
سات تالوں میں بھی پہچان نہیں چھپتی ہے
تیرا لہجہ ترے شجرے کا پتہ دیتا ہے
یہ روایت بھی روایت ہی ہوئی ہے ثابت
عشق معشوق کا ہر عیب چھپا دیتا ہے
کب کہاں کون سا کردار ادا کرنا ہے
وقت ہی وقت پہ یہ کھیل سکھا دیتا ہے
کبھی خاموشی کو خاموش کرا کر دکھلائے
شور دریا مری آواز دبا دیتا ہے
یوں تو پیسے کی کوئی ذات نہیں ہے لیکن
ایک روتے ہوئے بچے کو ہنسا دیتا ہے
ایسا کچھ لوگ بھی کرتے ہیں کئی بار سعودؔ
جیسے تیزاب درختوں کو سکھا دیتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.