اپنے احساس سے باہر نہیں ہونے دیتا
اپنے احساس سے باہر نہیں ہونے دیتا
راز ظاہر بھی یہ مجھ پر نہیں ہونے دیتا
خوف رسوائی سے کر دیتا ہے حیراں ایسا
میری آنکھوں کو سمندر نہیں ہونے دیتا
موم کر دیتا ہے جب لوٹ کے آ جاتا ہے
مجھ کو فرقت میں وہ پتھر نہیں ہونے دیتا
دیکھتا ہوں تو کبھی چاند کبھی پھول ہے وہ
اپنی صورت مجھے ازبر نہیں ہونے دیتا
جی میں ہے اڑ کے چلا جاؤں جہاں رہتا ہے
وہ مرا گھر بھی مرا گھر نہیں ہونے دیتا
جب بھی ملتا ہے تو بس ٹوٹ کے ملتا ہے مجھے
اپنے غم کا مجھے خوگر نہیں ہونے دیتا
روٹھ بھی جاتے ہیں جعفرؔ تو منا لینے میں
مجھ کو اپنے سے وہ بہتر نہیں ہونے دیتا
- کتاب : Beesveen Sadi Ki Behtareen Ishqiya Ghazlen (Pg. 75)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.