Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے

فراق گورکھپوری

اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے

فراق گورکھپوری

MORE BYفراق گورکھپوری

    اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے

    اے کہ تیری خوشی مقدم ہے

    آگ میں جو پڑا وہ آگ ہوا

    حسن سوز نہاں مجسم ہے

    اس کے شیطان کو کہاں توفیق

    عشق کرنا گناہ آدم ہے

    دل کے دھڑکوں میں زور ضرب کلیم

    کس قدر اس حباب میں دم ہے

    ہے وہی عشق زندہ و جاوید

    جسے آب حیات بھی سم ہے

    اس میں ٹھہراؤ یا سکون کہاں

    زندگی انقلاب پیہم ہے

    اک تڑپ موج تہ نشیں کی طرح

    زندگی کی بنائے محکم ہے

    رہتی دنیا میں عشق کی دنیا

    نئے عنوان سے منظم ہے

    اٹھنے والی ہے بزم ماضی کی

    روشنی کم ہے زندگی کم ہے

    یہ بھی نظم حیات ہے کوئی

    زندگی زندگی کا ماتم ہے

    اک معمہ ہے زندگی اے دوست

    یہ بھی تیری ادائے‌ مبہم ہے

    اے محبت تو اک عذاب سہی

    زندگی بے ترے جہنم ہے

    اک تلاطم سا رنگ و نکہت کا

    پیکر ناز میں دما دم ہے

    پھرنے کو ہے رسیلی نیم نگاہ

    آہوئے ناز مائل رم ہے

    روپ کے جوت زیر پیراہن

    گلستاں پر ردائے شبنم ہے

    میرے سینے سے لگ کے سو جاؤ

    پلکیں بھاری ہیں رات بھی کم ہے

    آہ یہ مہربانیاں تیری

    شادمانی کی آنکھ پر نم ہے

    نرم و دوشیزہ کس قدر ہے نگاہ

    ہر نظر داستان مریم ہے

    مہر و مہ شعلہ ہائے ساز جمال

    جس کی جھنکار اتنی مدھم ہے

    جیسے اچھلے جنوں کی پہلی شام

    اس ادا سے وہ زلف برہم ہے

    یوں بھی دل میں نہیں وہ پہلی امنگ

    اور تیری نگاہ بھی کم ہے

    اور کیوں چھیڑتی ہے گردش چرخ

    وہ نظر پھر گئی یہ کیا کم ہے

    روکش صد حریم دل ہے فضا

    وہ جہاں ہیں عجیب عالم ہے

    دئے جاتی ہے لو صدائے فراقؔ

    ہاں وہی سوز و ساز کم کم ہے

    RECITATIONS

    خالد مبشر

    خالد مبشر,

    خالد مبشر

    اپنے غم کا مجھے کہاں غم ہے خالد مبشر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے