اپنے غم خانے کا قصہ اپنے ویرانے کی بات
اپنے غم خانے کا قصہ اپنے ویرانے کی بات
آپ سے ہم کیوں کہیں اپنے صنم خانے کی بات
راز کیا ہے مے کشی میں کیا ہے پیمانے کی بات
تجھ کو کیا معلوم زاہد کیا ہے میخانے کی بات
اب بہت ہی چور ہیں ہم باد غم سے اے ندیم
کچھ ہوں میخانے کی باتیں کچھ ہو پیمانے کی بات
اب تمہاری خامشی سے گھٹ رہا ہے دم مرا
کچھ کرو پھر کچھ کرو تم دل کے تڑپانے کی بات
آؤ گے تم یا نہ آؤ گے مجھے معلوم ہے
کم یہی کیا ہے جو تم کرتے ہو بہلانے کی بات
میں نے چاہا تھا تمہیں تم نے بھی چاہا تھا مجھے
یہ کہانی ہے پرانی یہ ہے افسانے کی بات
یا الٰہی خیر ہو اب دیکھیے ہوتا ہے کیا
سن رہے ہیں غور سے وہ آج دیوانے کی بات
میں نے جب کھولی زباں تو ہوگی وہ ہی بات تلخ
آپ تو کرتے ہیں جیسے پھول برسانے کی بات
کس کو آتا ہے خوشی میں ایک بیکس کا خیال
کون اے تشنہؔ کرے گلشن میں ویرانے کی بات
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.