اپنے گھر کا مجھے مہمان بہت کرتا ہے
اپنے گھر کا مجھے مہمان بہت کرتا ہے
میرا ہمدم مرا سمان بہت کرتا ہے
فکر عقبیٰ کی نہیں قلب میں ہائے افسوس
فکر دنیا کی یہ انسان بہت کرتا ہے
پارسا اس کو میں کہتا ہوں کہوں گا ہر دم
اپنی بخشش کا جو سامان بہت کرتا ہوں
شیر دل خود کو بتاتا ہے بشر وہ لیکن
رنج کم سہتا ہے اعلان بہت کرتا ہے
جا بڑھا اس کی طرف اپنا قدم اب تو بھی
تجھ سے ملنے کا وہ ارمان بہت کرتا ہے
حق کی باتوں پہ عمل بھی تو ضروری ہے میاں
چار سو حق کا تو اعلان بہت کرتا ہے
چاہتا جب بھی ہے تدبیر سے اپنی نازاںؔ
حکمراں وقت کا حیران بہت کرتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.