اپنے حالات کی ان تک نہ خبر جانے دے
اپنے حالات کی ان تک نہ خبر جانے دے
اب تو جو دل پہ گزرتی ہے گزر جانے دے
زندگی تو نے مجھے چین سے جینے نہ دیا
اب جو آرام سے مرتا ہوں تو مر جانے دے
تجھ پہ ہو جائے گا اک روز مسیحا کا کرم
درد کو ضبط کی منزل سے گزر جانے دے
دور حاضر کا وہ منصور بھی بن جائے گا
جذبۂ دار ذرا اور نکھر جانے دے
یہ تعصب کی ہوائیں یہ عداوت کا غبار
ایسے طوفاں کو دبے پاؤں گزر جانے دے
اک نہ اک روز بدل جائے گا فرسودہ نظام
زلف گیتی کے ذرا خم تو سنور جانے دے
پھر بتاؤں گا تجھے عالم مستی کیا ہے
صبر کا میرے ذرا جام تو بھر جانے دے
میں ترے ساتھ بہت دور نکل آیا ہوں
زندگی اب تو مجھے لوٹ کے گھر جانے دے
میں محبت ہوں مرے دم سے ہے دنیا میں بہار
مجھ کو خوشبو کی طرح شوقؔ بکھر جانے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.