اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ مٹا رہنے دے
اپنے ہاتھوں کی لکیریں نہ مٹا رہنے دے
جو لکھا ہے وہی قسمت میں لکھا رہنے دے
سچ اگر پوچھ تو زندہ ہوں انہیں کی خاطر
تشنگی مجھ کو سرابوں میں گھرا رہنے دے
آہ اے عشرت رفتہ نکل آئے آنسو
میں نہ کہتا تھا کہ اتنا نہ ہنسا رہنے دے
اس کو دھندلا نہ سکے گا کبھی لمحوں کا غبار
میری ہستی کا ورق یوں ہی کھلا رہنے دے
شرط یہ ہے کہ رہے ساتھ وہ منزل منزل
ورنہ زحمت نہ کرے باد صبا رہنے دے
یوں بھی احساس الم شب میں سوا ہوتا ہے
اے شب ماہ مری حد میں نہ آ رہنے دے
زندگی میرے لیے درد کا صحرا ہے شمیمؔ
میرے ماضی مجھے اب یاد نہ آ رہنے دے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.