اپنے ہاتھوں سے بنا کر کشتیاں بارش کی شام
اپنے ہاتھوں سے بنا کر کشتیاں بارش کی شام
میں نے پانی میں بہا دیں چٹھیاں بارش کی شام
دل کے دفتر میں وہ منظر آج بھی محفوظ ہے
گرم کافی بالکونی سردیاں بارش کی شام
رو کے دل کی ٹہنیوں پر ایسے آیا ہے شباب
جس طرح بھیگی ہوئی ہوں لڑکیاں بارش کی شام
رقص میں ہے قصر شاہی جشن ہے برسات کا
کیا کریں کچے گھروں کی بستیاں بارش کی شام
جس قدر یہ آسماں رویا میں رویا اس قدر
دھل گئیں سب دل شجر کی ٹہنیاں بارش کی شام
یاد آتی ہیں مجھے اکثر دیار غیر میں
ماں کی ممتا باجرے کی روٹیاں بارش کی شام
ساری گلیاں سارے کوچے سارے در سنسان ہیں
اور ہیں آباد ساری کھڑکیاں بارش کی شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.