اپنے ہر درد کا درمان بنائے رکھا
غم اک ایسا تھا کہ سینے سے لگائے رکھا
پاس ناموس مسیحا تھا مجھے در پردہ
زخم جاں سوز کو مرہم سے بچائے رکھا
ایک اندیشۂ ناقدریٔ عالم نے مجھے
عمر بھر چشم زمانہ سے چھپائے رکھا
کبھی جانے نہ دیا گھر کا اندھیرا باہر
اک دیا میں نے دریچے میں جلائے رکھا
دیکھ کر برہنہ پا راہ کے کانٹوں نے مجھے
رشک گلشن مرے رستے کو بنائے رکھا
اصل کردار تماشے کے وہی لوگ تو تھے
وقت نے جن کو تماشائی بنائے رکھا
دیکھ سکتا تھا بہت دور تک آگے میں ظہیرؔ
جب تک ان شانوں پہ بچوں کو اٹھائے رکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.