اپنے ہزار رنگ بدلنے لگی ہے شام
اپنے ہزار رنگ بدلنے لگی ہے شام
شعر و سخن سے آج بہلنے لگی ہے شام
پھر اپنے رنگ و روپ بدلنے لگی ہے شام
سوز غم فراق میں جلنے لگی ہے شام
تنہائیوں کا شہر اب اس کا نصیب ہے
جام شب فراق میں ڈھلنے لگی ہے شام
آ جاؤ انتظار کے لمحوں کو توڑ کر
ورنہ خیال خام میں پلنے لگی ہے شام
اہل چمن سے کہہ دو بہاروں کے دن گئے
اب بوئے روئے گل کو کچلنے لگی ہے شام
سورج کا خون رنگ شفق اور روئے شب
فکر و نظر کی گود میں پلنے لگی ہے شام
اک چشم انتظار سے ملتا ہے یہ جواب
مہر و وفا کا رنگ نگلنے لگی ہے شام
بزم طرب میں دیکھیے دیپک کی تان پر
روئے افق پہ شعلہ اگلنے لگی ہے شام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.