اپنے ہی دل کی بات سے مہکا گیا ہوں میں
اپنے ہی دل کی بات سے مہکا گیا ہوں میں
اپنے ہی روح و جسم میں گھلتا گیا ہوں میں
ایسی ہی کچھ کشش ہے جو ہوں فرش خاک پر
ورنہ بلندیوں سے بھی اونچا گیا ہوں میں
اے عشق راہ دوست ہے دشوار تر بہت
یعنی نگاہ ناز میں آیا گیا ہوں میں
ہر چہرہ آئنہ ہے نگاہوں کے سامنے
ہر آئنے کے قلب میں دیکھا گیا ہوں میں
مقصد ہر اک نگاہ کا میری نظر میں تھا
کیا کیا فریب دوست ہیں بتلا گیا ہوں میں
پھر کوئی بات میری صبا لے کے اڑ گئی
خوشبو کی طرح پھولوں سے اڑتا گیا ہوں میں
یا تو ترے شباب کو پہنچی نہیں نظر
یا وسعت خیال سے گھبرا گیا ہوں میں
ہر ابتدائی مرحلہ پیش نظر بھی تھا
کیا ہے مآل عشق یہ سمجھا گیا ہوں میں
اشعار میرے تیرے تصور کا جذب ہیں
جیسے ترے خیال سے ملتا گیا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.