اپنے ہی کسی خواب سے باہر نہیں نکلے
اپنے ہی کسی خواب سے باہر نہیں نکلے
وہ عکس جو تالاب سے باہر نہیں نکلے
ہم وصل کی جھلمل سے نکل آئے تھے لیکن
ہجراں کی تب و تاب سے باہر نہیں نکلے
اس شہر کے ساحل پہ تماشا تو دکھاتا
بیڑے میرے گرداب سے باہر نہیں نکلے
مرتے رہے جگنو مری تاریک گلی کے
تم حلقۂ مہتاب سے باہر نہیں نکلے
کچھ شوق جو آنکھوں سے چھلکتے ہیں ابھی تک
کچھ خوف جو اعصاب سے باہر نہیں نکلے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.