اپنے ہی سائے میں تھا میں شاید چھپا ہوا
اپنے ہی سائے میں تھا میں شاید چھپا ہوا
جب خود ہی ہٹ گیا تو کہیں راستہ ملا
جلتے رہے ہیں اپنے ہی دوزخ میں رات دن
ہم سے زیادہ کوئی ہمارا عدو نہ تھا
دیکھا نہ پھر پلٹ کے کسی شہسوار نے
میں ہر صدا کا نقش قدم کھوجتا رہا
دیوار پھاند کر نہ یہاں آئے گا کوئی
رہنے دو زخم دل کا دریچہ کھلا ہوا
نکلا اگر تو ہاتھ نہ آؤں گا پھر کبھی
کب سے ہوں اس بدن کی کماں میں تنا ہوا
بیدار ہیں شعور کی کرنیں کہیں کہیں
ہر ذہن میں ہے وہم کا تاریک راستہ
جوئے نشاط بن کے بہا لے گئی مجھے
آواز تھی کہ ساز جوانی کا عکس تھا
اتنا بھی کون ہوگا ہلاک فریب رنگ
شب اس نے مے جو پی ہے تو مجھ کو نشہ ہوا
فارغؔ ہوائے درد نے لوٹا دیا جسے
آئے گا ایک دن مرا گھر پوچھتا ہوا
- کتاب : auraq salnama magazines (Pg. 497)
- Author : Wazir Agha,Arif Abdul Mateen
- مطبع : Daftar Mahnama Auraq Lahore (1967 )
- اشاعت : 1967
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.