اپنے ہی سجدے کا ہے شوق میرے سر نیاز میں
اپنے ہی سجدے کا ہے شوق میرے سر نیاز میں
کعبۂ دل ہے سامنے محو ہوں میں نماز میں
بینا ہے گر تو خاک ڈال دیدۂ امتیاز میں
جام و خم و سبو نہ دیکھ مے کدۂ مجاز میں
کس کا فروغ عکس ہے کون ہے محو ناز میں
کوند رہی ہیں بجلیاں آئینۂ مجاز میں
صبح ازل ہے صبح حسن شام ابد ہے داغ عشق
دل ہے مقام ارتباط سلسلۂ دراز میں
پردۂ اعتبار غیر پیرہن خودی ہے چاک
حسن ازل ہے جلوہ ریز صدمۂ دل گداز میں
عقل و شعور بھی ہیں کیا عقدہ راز دہر ہیں
رہ گئے اور الجھ کے ہم سعیٔ کشود راز میں
یاد کسی کی آ گئی کٹ گئی زندگی کی رات
ورنہ کہاں نمود صبح ایسی شب دراز میں
دفن ہے دل جگہ جگہ کعبہ ہے گام گام پر
سجدہ کہاں کہاں کرے کوئی حریم ناز میں
حسن کے آستانہ پر ناصیہ رکھ کے بھول جا
فکر قبول و رد نہ کر پیش کش نیاز میں
خون کے آنسوؤں سے ہے زینت حسن دل جگرؔ
چاہیے داغ عشق بھی سینۂ پاکباز میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.