اپنے ہی شہر میں اجنبی ہو گیا
دوستوں نے جو چاہا وہی ہو گیا
غیر تو غیر اپنوں سے نسبت نہیں
کس قدر خود غرض آدمی ہو گیا
پیار اخلاص دل بستگی دلبری
آج کل پیکر کاغذی ہو گیا
قتل اس نے کیا اپنا کہہ کر مجھے
سارے الزام سے بھی بری ہو گیا
لوگ کیوں اس کو مغرور کہنے لگے
پیدا جس میں شعور خودی ہو گیا
کیا کوئی انقلاب اور آنے کو ہے
چہرہ غنچوں کا کیوں شبنمی ہو گیا
جو بھی گزرا ہے خالدؔ تری یاد میں
لمحہ وہ حاصل زندگی ہو گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.