اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خوابوں کو دل چنتا بھی ہے
اپنے ہی ٹوٹے ہوئے خوابوں کو دل چنتا بھی ہے
ربط یہ قائم رہے دھندلا بھی ہے گہرا بھی ہے
ایک رنگ و نور کی دنیا ہے میرے سامنے
سوچتا ہوں اس خرابے میں کوئی اپنا بھی ہے
پھر وہی وحشت ہے یارو پھر وہی ویرانیاں
مستقل اس گھر میں آ کے کیا کوئی ٹھہرا بھی ہے
مجھ میں ہیں معکوس بدلے موسموں کی صورتیں
آئینہ دل ہی نہیں ہے آئینہ چہرہ بھی ہے
میں اندھیروں کا مسافر ہوں مگر یہ علم ہے
رات کے زخموں کا مرہم صبح کا جھونکا بھی ہے
وقت نے تعمیر کے جذبوں کو کیا تصویر دی
ہے پس منظر گلستاں سامنے صحرا بھی ہے
جاگتے لمحوں کی آنکھیں کس لیے خیرہ ہوئیں
نصف شب میں صبرؔ کیا سورج کبھی نکلا بھی ہے
- کتاب : Pakistani Adab (Pg. 524)
- Author : Dr. Rashid Amjad
- مطبع : Pakistan Academy of Letters, Islambad, Pakistan (2009)
- اشاعت : 2009
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.