اپنے ہونے کے جو آثار بنانے ہیں مجھے
اپنے ہونے کے جو آثار بنانے ہیں مجھے
جانے کتنے در و دیوار بنانے ہیں مجھے
خود کو رکھنا بھی نہیں جنس گراں کی صورت
بکنے والوں کے بھی معیار بنانے ہیں مجھے
تیرے قدموں میں بچھانے ہیں زمینی رستے
اور اپنے لیے کہسار بنانے ہیں مجھے
اپنے جیسا کوئی دشمن بھی ضروری ہے بہت
تیرے جیسے بھی کئی یار بنانے ہیں مجھے
سلسلہ ٹوٹ نہ جائے مری وحشت کا کہیں
نقش قدموں کے لگاتار بنانے ہیں مجھے
تو کبھی دھوپ میں نکلے بھی تو چھاؤں میں رہے
راستے اور بھی چھتنار بنانے ہیں مجھے
میں رہوں یا نہ رہوں تیری کہانی تو رہے
اپنے جیسے کئی کردار بنانے ہیں مجھے
- کتاب : Gumname aadmi ka bayan (Pg. 27)
- Author : Fazil Jamili
- مطبع : Bazm-e-ifkar Publications (2017)
- اشاعت : 2017
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.