اپنے ہونے کی اہانت نہیں ہم کر سکتے
اپنے ہونے کی اہانت نہیں ہم کر سکتے
سو تری یاد سے غفلت نہیں ہم کر سکتے
دل میں لاتے نہیں دشمن سے بھی نفرت کا خیال
اس سے کم کوئی عبادت نہیں ہم کر سکتے
دور رہتے ہیں تکبر کی ہوا سے لیکن
عجز کو غافل غیرت نہیں ہم کر سکتے
مصلحت سحر بہت پھونکتی پھرتی ہے بھرے
کم قد و قامت وحشت نہیں ہم کر سکتے
ڈھیر تفریح تن و جاں کے لگا دو جتنے
ترک اک درد کی دولت نہیں ہم کر سکتے
چھوڑ سکتے ہیں یہ سب صحن و در و بام جہاں
قریۂ خواب سے ہجرت نہیں ہم کر سکتے
تم زمیں پر جو خدا بنتے چلے جاتے ہو
کیا سمجھتے ہو بغاوت نہیں ہم کر سکتے
جس روش بھی ہو رواں غول زمانہ عالؔی
آپ سے کوئی رعایت نہیں ہم کر سکتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.