اپنے ہونے سے تو مکر گیا ہے
اپنے ہونے سے تو مکر گیا ہے
پیار کا بوجھ کیا اتر گیا ہے
کوئی ملتا نہیں گریباں چاک
اس کا مطلب ہے قیس مر گیا ہے
پھر سے فصل بہار آنے تک
پھول دل کا بکھر بکھر گیا ہے
تو کہاں ہے اسے نہیں معلوم
ڈھونڈنے تجھ کو در بدر گیا ہے
آئنے کو بنانے والا بھی
آئنہ دیکھتے ہی ڈر گیا ہے
کب یقیں آئے گا تجھے جاذبؔ
اپنے وعدے سے وہ مکر گیا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.