Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا

ظفر اقبال

اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا

ظفر اقبال

MORE BYظفر اقبال

    اپنے انکار کے برعکس برابر کوئی تھا

    دل میں اک خواب تھا اور خواب کے اندر کوئی تھا

    ہم پسینے میں شرابور تھے اور دور کہیں

    ایسے لگتا ہے کہیں تخت ہوا پر کوئی تھا

    اس کے باغات پہ اترا ہوا تھا موسم رنگ

    قابل دید ہر اک سمت سے منظر کوئی تھا

    شک اگر تھا بھی تو مٹتا گیا ہوتے ہوتے

    اور اب پختہ یقیں ہے کہ سراسر کوئی تھا

    اس دل تنگ میں کیا اس کی رہائش ہوتی

    یعنی اندر تو نہیں تھا مرے باہر کوئی تھا

    شکل کچھ یاد ہے کچھ بھول چکی ہے اس کی

    کوئی دن تھے کہ مکمل مجھے ازبر کوئی تھا

    دائرے میں کبھی رکھا ہی نہیں اس نے قدم

    اور محبت کے مضافات میں اکثر کوئی تھا

    میں اسے چھوڑ کے خود ہی چلا آیا تھا کبھی

    اور اب پوچھتا پھرتا ہوں مرا گھر کوئی تھا

    یاوہ گو تھا ظفرؔ اس عہد خرابی میں کوئی

    یاوہ گو ہی اسے کہتے ہیں سخن ور کوئی تھا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے