اپنے اس دور میں ہے رنج کا سامان بہت
اپنے اس دور میں ہے رنج کا سامان بہت
آج انساں ہے مسائل سے پریشان بہت
ہجر میں یاس و الم نے کہاں تنہا چھوڑا
بن بلائے مرے گھر آ گئے مہمان بہت
ہم تو آغاز سے ہی عشق میں برباد رہے
نفع کے بدلے کیا ہم نے تو نقصان بہت
عشق کی جنگ میں آسان نہیں فتح مبیں
کام آئے اسی میدان میں انسان بہت
دوست وہ بنتے ہیں جو دل میں سما جاتے ہیں
سفر زیست میں ٹکراتے ہیں انسان بہت
بھیڑ دنیا میں ہے اب کذب و ریا والوں کی
آج کل ملتے نہیں صاحب ایمان بہت
عمر بھر ہوتی رہیں حسرتیں پوری ذاکرؔ
پھر بھی حسرت ہے کہ نکلے نہیں ارمان بہت
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.