اپنے جذبات کو لفظوں میں دباؤں کب تک
اپنے جذبات کو لفظوں میں دباؤں کب تک
میں حقیقت کو مرے خواب دکھاؤں کب تک
پھر چراغوں کو ہواؤں سے بچانے کے لیے
اپنے ہاتھوں ہی کو فانوس بناؤں کب تک
دل مضطر یہ بتا جھوٹی تسلی کے لیے
میں تصور میں بھلا اس کو بلاؤں کب تک
جس کے انصاف سے قاتل کو سکوں حاصل ہو
ایسے منصف کو ہرے زخم دکھاؤں کب تک
وہ جو آ جائیں تو پھر ضد نہ کریں جانے کی
بات یہ ان کو بتاؤں تو بتاؤں کب تک
دست افلاس کی دستک کو مسلسل سن کر
اپنے ہاتھوں میں نوالوں کو اٹھاؤں کب تک
اس کی آمد کی خبر سن کے میں عرفاںؔ آخر
اپنی پلکوں کو سر راہ بچھاؤں کب تک
- کتاب : حاشیےمیں نیکیاں (Pg. 42)
- Author : عرفانؔ شاہ نوری
- مطبع : الفاظ پبلی کیشن، کامٹی (2019)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.