اپنے جذبوں کی تھکن یوں بھی اتاری ہم نے
اپنے جذبوں کی تھکن یوں بھی اتاری ہم نے
زندگی دشت نوردی میں گزاری ہم نے
کم نہ کی شہر پہ سورج نے تمازت اپنی
سردیاں خود ہی فضاؤں پہ کیں طاری ہم نے
زخم جس ہاتھ پہ تھا کاٹ دیا ہے اس کو
بس دکھائی ہے یہی کارگزاری ہم نے
جن کی تائید پہ چمکے تھے انا کے جوہر
پھر سر دار نہ دیکھے وہ حواری ہم نے
تجھ کو معلوم نہیں تیر چلانے والے
صید ہوتے ہوئے دیکھے ہیں شکاری ہم نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.