اپنے کا ہے گناہ بیگانے نے کیا کیا
اپنے کا ہے گناہ بیگانے نے کیا کیا
اس دل کو کیا کہوں کہ دوانے نے کیا کیا
یاں تک ستانا مج کو کہ رو رو کہے تو ہائے
یارو نہ تم سنا کہ فلانے نے کیا کیا
پردہ تو راز عشق سے اے یار اٹھ چکا
بے سود ہم سے منہ کے چھپانے نے کیا کیا
آنکھوں کی رہبری نے کہوں کیا کہ دل کے ساتھ
کوچے کی اس کے راہ بتانے نے کیا کیا
کام آئی کوہ کن کی مشقت نہ عشق میں
پتھر سے جوئے شیر کے لانے نے کیا کیا
ٹک در تک اپنے آ مرے ناصح کا حال دیکھ
میں تو دوانا تھا پہ سیانے نے کیا کیا
چاہوں میں کس طرح یہ زمانے کی دوستی
اوروں سے دوست ہو کے زمانے نے کیا کیا
کہتا تھا میں گلے کا ترے ہو پڑوں گا ہار
دیکھا نہ گل کو سر پہ چڑھانے نے کیا کیا
سوداؔ ہے بے طرح کا نشہ جام عشق میں
دیکھا کہ اس کو منہ کے لگانے نے کیا کیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.