اپنے کشکول میں وہ شمس و قمر رکھتے ہیں
اپنے کشکول میں وہ شمس و قمر رکھتے ہیں
جو قلندر ہیں زمانے کی خبر رکھتے ہیں
منزلیں ان ہی کے ہم راہ چلا کرتی ہیں
اپنے سینے میں جو اللہ کا ڈر رکھتے ہیں
نصرتیں ان کے قدم چومتی رہتی ہیں سدا
ہے جو دیوانے کہاں رخت سفر رکھتے ہیں
عزم کے بوتے پہ اڑتے ہیں بلندی کی طرف
پر نہیں قوت پرواز مگر رکھتے ہیں
ہم نے اجداد سے ورثے میں یہ پایا ہے ہنر
ہم سمندر کے تماشوں پہ نظر رکھتے ہیں
باندھ لیتے ہیں بموں کو بھی شکم سے اپنے
دل ہے فولاد کے لوہے کا جگر رکھتے ہیں
ان شریفوں کو تو بزدل نہ سمجھنا صابرؔ
ٹینک اور توپ چلانے کا ہنر رکھتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.