اپنے کردار کو الجھن سے بچایا جائے
اپنے کردار کو الجھن سے بچایا جائے
اس طرح زیر زباں خود کو چھپایا جائے
ہم کو محدود وسائل میں بسر کرنا ہے
اسی احساس کو ملت میں جگایا جائے
کیا ضروری ہے کہ دشمن سے نمٹنے کے لئے
اپنے دم ساز کو ہی ڈھال بنایا جائے
ایسا کیا ہو گیا بچے بھی چہکنا بھولے
ان کی خوشیوں کے لئے سوانگ رچایا جائے
عشق ایسا کہ بدن نور سے لبریز ہوا
زندگی بھر کو یہی روگ لگایا جائے
جس نے اللہ سے انکار کیا ہے پارسؔ
اس کو شیطان کا ہم زاد بتایا جائے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.