اپنے کچھ خواب بچانے کے لئے نکلا تھا
اپنے کچھ خواب بچانے کے لئے نکلا تھا
میں بھی اس گھر سے کمانے کے لئے نکلا تھا
آج دیکھوں تو وہی چاروں طرف ہے میرے
میں کہ جس غم کو بھلانے کے لئے نکلا تھا
اس سے وابستہ پرندوں کی سکونت بھی تھی
جس شجر کو میں گرانے کے لئے نکلا تھا
میرے اپنے بھی مسائل تھے یقیناً اس میں
لوگ سمجھے کہ زمانے کے لئے نکلا تھا
زندگی کب تجھے سینے سے لگایا میں نے
میں تو دستار بچانے کے لئے نکلا تھا
راکھ دیکھی ہے تو پہچان ہوئی ہے اس کی
گھر سے جو آگ بجھانے کے لئے نکلا تھا
آج خود شہر خموشاں میں ہے سویا عاصمؔ
جو بھی اوروں کو جگانے کے لئے نکلا تھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.