اپنے لہو سے نام لکھا غیر کا بھی دیکھ
اپنے لہو سے نام لکھا غیر کا بھی دیکھ
زندہ ہے تو شقاوت دشت بلا بھی دیکھ
آنکھوں کے آئینوں کا تو پانی اتر گیا
اب جسم چوب خشک ہے یہ سانحہ بھی دیکھ
ہوتی ہے زندگی کی حرارت رگوں میں سرد
سوکھے ہوئے بدن پہ یہ چمڑا کسا بھی دیکھ
بیتابیوں کو سینے کے اندر سمیٹ لے
فتنے کو اپنی حد سے مسلسل بڑھا بھی دیکھ
ہر ذرہ عبرتوں کے سمندر کی شکل ہے
صحرا نورد شوق کبھی نقش پا بھی دیکھ
پہچان اپنی ہو تو ملے منزل مراد
ناہیدؔ گاہے گاہے سہی آئنہ بھی دیکھ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.