اپنے لیے رہا کبھی اس کے رہا خلاف
اپنے لیے رہا کبھی اس کے رہا خلاف
میرا مزاج سب کے لیے ایک سا خلاف
ایسے بھی یار ہوتا ہے کوئی بھلا خلاف
ہوتی ہے جوں چراغ کے یارو ہوا خلاف
ہم لوگ کرتے آئے ہیں اس کی مخالفت
کس کے ہوا ہے آج تلک وہ خدا خلاف
آئینہ ناقصوں کو دکھایا ہے جب کبھی
پھر کیسے کیسے ہو گئے ہیں پارسا خلاف
میں نے کہا کہ عشق عبادت ہے دوستو
مجھ با وفا سے ہو گئے سب بے وفا خلاف
سچ بول کے بتا تجھے ارشادؔ کیا ملا
سب آشنا خلاف ہیں ناآشنا خلاف
ارشادؔ دیکھیے تو مرے ساتھ ہے مگر
کمبخت وہ ہمیشہ ہی میرے رہا خلاف
ارشادؔ ساتھ رہتے ہیں بن کر جہاں میں دوست
دشمن ہوئے ہیں جب سے ہوئی ہے ہوا خلاف
- کتاب : آہٹ دیوان عزیز (Pg. 154)
- Author : ارشاد عزیز
- مطبع : مرکزی پبلیکیشنز،نئی دہلی (2022)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.