اپنے ماحول سے کچھ یوں بھی تو گھبرائے نہ تھے
اپنے ماحول سے کچھ یوں بھی تو گھبرائے نہ تھے
سنگ لپٹے ہوئے پھولوں میں نظر آئے نہ تھے
درد زنجیر کی صورت ہے دلوں میں موجود
اس سے پہلے تو کبھی اس کے یہ پیرائے نہ تھے
چند بکھرے ہوئے ریزوں کے سوا کچھ بھی نہیں
سوچتے ہیں کہ چٹانوں سے بھی ٹکرائے نہ تھے
تو نے خود روز ازل ہم سے پناہیں مانگیں
زندگی ہم تجھے دامن میں چھپا لائے نہ تھے
ہم کہ ہر دور کی تزئیں میں رہے ہیں شامل
اب بھی پچھتائے نہیں پہلے بھی پچھتائے نہ تھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.