Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اپنے ماضی کے نقوش اور گزشتہ کر کے

ایوب خان بسمل

اپنے ماضی کے نقوش اور گزشتہ کر کے

ایوب خان بسمل

MORE BYایوب خان بسمل

    اپنے ماضی کے نقوش اور گزشتہ کر کے

    لوٹ آیا ہوں تمنا میں اضافہ کر کے

    ذہن کے واسطے کرتا ہوں اجالوں کی تلاش

    اپنے کمرے میں ہر اک سمت اندھیرا کر کے

    لفظ در لفظ چکایا ہے معانی کا خراج

    اپنے الفاظ کو کچھ اور شگفتہ کر کے

    فکر کی شکل کو کاغذ پے اتاروں گا کبھی

    ذہن میں اٹھتے خیالوں کا احاطہ کر کے

    حوصلوں کو نئی پرواز یقیناً ملتی

    تم نے دیکھا ہی نہیں خود کو شکستہ کر کے

    تلخ یادیں بھی تو ہوتی ہیں بہرحال عذاب

    اس لئے رکھتا نہیں ان کا ذخیرہ کر کے

    گھر کے دروازے پے آئینہ لگا کر اکثر

    دیکھتا رہتا ہوں لوگوں کا تماشہ کر کے

    تجربے شعر کی لے لیں گے نئی شکل ابھی

    سوچ کا دائرہ دیکھو تو کشادہ کر کے

    جان لینا کے تمہارا وہ نہیں تھا بسملؔ

    اس کو جانے دو جو جاتا ہے بہانا کر کے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے