اپنے ماضی کی طرح اب بھی درخشندہ ہوں
اپنے ماضی کی طرح اب بھی درخشندہ ہوں
نازش حال ہوں صورت گر آئندہ ہوں
مار ہی ڈالا تھا افکار جہاں نے مجھ کو
یہ مری زندہ دلی ہے کہ ابھی زندہ ہوں
تو پشیماں ہے ادھر اپنی ستم کوشی پر
میں ادھر شکوۂ بیداد پہ شرمندہ ہوں
سارے عالم میں ہے مینارۂ نور اپنا وجود
میں اندھیروں میں اجالوں کا نمائندہ ہوں
نذر آلام سہی خاک بر اندام سہی
میں ستاروں کی طرح پھر بھی درخشندہ ہوں
مایۂ ناز ہے مجھ کو یہ توانائیٔ فکر
ہے یہی بات کہ میں زندہ و پائندہ ہوں
یہی نسبت ہے بہت میرے تعارف کے لئے
میں ترا چاہنے والا ترا جوئندہ ہوں
اپنے ہی شہر میں کھولی تھی فضاؔ نے آنکھیں
فخر ہے مجھ کو اسی شہر کا باشندہ ہوں
عمر ساری مری خطرات میں گزری ہے غنیؔ
آج بھی میں انہیں حالات میں ہوں زندہ ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.