اپنے میں جو اب بھولے سے کبھی راحت کا تقاضا پاتا ہے
اپنے میں جو اب بھولے سے کبھی راحت کا تقاضا پاتا ہے
حالات پہ میرے کر کے نظر دل مجھ سے بہت شرماتا ہے
الجھن میں یکایک ہوتی ہے دم رکتا ہے دل بھر آتا ہے
جب کوئی تسلی دیتا ہے کچھ اور بھی جی گھبراتا ہے
آرام سرکنے والا ہے کس شے پہ یہ غرہ ہے تجھ کو
دنیا یہ بدلنے والی ہے کس چیز پہ تو اتراتا ہے
اعلان سحر کو ہوتا ہے یوں حسن کی شاہنشاہی کا
گردوں پہ سنہرا اک پرچم مشرق کی طرف لہراتا ہے
انداز و ادا سے اے دنیا تو لاکھ سنور کر سامنے آ
یہ جوشؔ فقیر آزاد منش جب دھیان میں تجھ کو لاتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.