اپنے ناخن اپنے چہرے پر خراشیں دے گئے
اپنے ناخن اپنے چہرے پر خراشیں دے گئے
گھر کے دروازے پہ کچھ بھوکے صدائیں دے گئے
جاگتے لوگوں نے شب ماروں کی جب چلنے نہ دی
دن چڑھے وہ روشنی کو بد دعائیں دے گئے
خود ہی اپنے ہاتھ کاٹے اور آنکھیں پھوڑ لیں
دیوتاؤں کو پجاری کیا سزائیں دے گئے
ایک اپنی ذات کے نقطے کو مرکز مان کر
حوصلوں کے زاویے بے حد خلائیں دے گئے
تیز طوفانوں نے ساحل روند ڈالے تھے مگر
جب وہ ٹکرائے پہاڑوں سے گھٹائیں دے گئے
- کتاب : Ber Aab e Neel (Pg. 35)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.