اپنے پرتو ہی میں خالق نے بنایا ہے مجھے
اپنے پرتو ہی میں خالق نے بنایا ہے مجھے
زعم دارائی اسی وجہ سے آیا ہے مجھے
کس کا غم ہوں کہ مشیت نے منایا ہے مجھے
کس کا دل ہوں کہ دو عالم سے لگایا ہے مجھے
محو حیرت ہے تری شعبدہ بازی پر دل
یہ بنایا ہے کہ اس طور مٹایا ہے مجھے
یاس اور آس کا اک سوز بھرا نغمہ ہوں
ساز احساس پہ ارمانوں نے گایا ہے مجھے
چند لمحات کی سطحی سی مسرت کے لیے
لال انگاروں پہ خواہش نے نچایا ہے مجھے
حسرت و رنج ہو یا عشرت و سر مستی ہو
ایک ہی رنگ میں احباب نے پایا ہے مجھے
دم تو لینے دو ذرا ٹھہرو بھیانک سپنو
تھپکیاں دے کے امیدوں نے سلایا ہے مجھے
صاحبو کوئے ملامت میں ندامت کیسی
شوق رسوائی یہاں کھینچ کے لایا ہے مجھے
دل کہے میں ہوں فسردہ مرا ہنسنا معلوم
وہ خرابہ ہوں کہ حسرت نے بسایا ہے مجھے
روز و شب پھرتا ہوں آشفتہ سر و آوارہ
اس قدر تیری محبت نے ستایا ہے مجھے
آنکھیں چنچل ہیں مگر من ہے مرا بیراگی
کرشن موہنؔ یہ ملن موہ کی مایا ہے مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.