اپنے پس منظر میں منظر بولتے
اپنے پس منظر میں منظر بولتے
چیختے دیوار و در گھر بولتے
کچھ تو کھلتا ماجرائے قتل و خوں
چڑھ کے اوج دار پہ سر بولتے
مصلحت تھی کوئی وہ چپ تھے اگر
بولنے والے تو کھل کر بولتے
جو طلسم آذری میں بند تھے
وہ صنم پتھر کے کیوں کر بولتے
بہہ گیا اشکوں کا سیل خوں کہاں
خشک آنکھوں کے سمندر بولتے
ناشناسان سخن کی بزم میں
بولتے تو کیا سخنور بولتے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.