اپنے پرکھوں کی روایات سے ہٹتا ہوا میں
اپنے پرکھوں کی روایات سے ہٹتا ہوا میں
زندگی تیرے سبھی رنگوں سے کٹتا ہوا میں
حد ادراک سے آگے ہے رسائی لیکن
اپنے اندر کسی مرکز پہ سمٹتا ہوا میں
ہے محبت خس و خاشاک ملاقات کا نام
آگ بن کے کسی پیکر سے لپٹتا ہوا میں
کیسے لا یعنی ارادوں کی چبھن ہے مجھ میں
کیسی آوازوں پہ ہر لمحہ پلٹتا ہوا میں
کوئی وحشی ہے مری ذات میں پنہاں ہر شب
اک درندے کی طرح اس پہ جھپٹتا ہوا میں
زندگی رزم گہہ سود و زیاں ہے انجمؔ
ایک بے بس کی طرح اس سے نمٹتا ہوا میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.