اپنے قاتل کو نگوں سار کیا تھا میں نے
اپنے قاتل کو نگوں سار کیا تھا میں نے
کارنامہ یہ سر دار کیا تھا میں نے
میرے قبضے میں کسی شخص کی تصویریں تھیں
اس کو اک روز خبردار کیا تھا میں نے
زرد رو تھی مری بانہوں میں وہ جب آئی تھی
چومتے چومتے گلنار کیا تھا میں نے
بوجھ سینے سے ہٹایا تھا تری یادوں کا
خود پہ احسان گراں بار کیا تھا میں نے
تو اگر جھوٹ سمجھتی ہے تو پھر جھوٹ سہی
سچ تو یہ ہے کہ تجھے پیار کیا تھا میں نے
اب بڑے فخر سے کہتا ہے مسیحا میرا
دیکھ دل کو ترے بیمار کیا تھا میں نے
یوں لگا تھا مرے جانے کی خوشی تھی سب کو
گھر کی دہلیز کو جب پار کیا تھا میں نے
وہ جو مریم کے تقدس کی امیں ٹھہری تھی
آخرش اس کو ہوس کار کیا تھا میں نے
سگرٹوں سے غم ہجراں کی تواضع کی تھی
سارے کمرے کو دھواں دھار کیا تھا میں نے
مدعی جتنے تھے مرنے کے بھگوڑے نکلے
حوصلہ تیغ ستم گار کیا تھا میں نے
میں جہاں خون میں نہلایا گیا ہوں یاورؔ
اس گلی کو کبھی گلزار کیا تھا میں نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.