اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹا سکتا ہوں
اپنے قدموں کے سبھی نقش مٹا سکتا ہوں
اب سہولت سے میں آ سکتا ہوں جا سکتا ہوں
میرے ہاتھوں کا ہنر ہے یہ چمکتے تارے
اپنی پوروں پہ نشاں تجھ کو دکھا سکتا ہوں
اس نے دیوار نہیں یاد کا پنجرہ سوچا
اس کو معلوم تھا دروازہ بنا سکتا ہوں
تم خزاں میں بھی اگر باغ میں آنا چاہو
شاخ پر پھول تو کیا دل بھی کھلا سکتا ہوں
میں نے خوابوں سے ہے آگے کی رسائی کر لی
میں بنا دیکھے بھی تعبیر بتا سکتا ہوں
پھیل جاؤں تو یہ دنیا مری وسعت سے ہے کم
اور سمٹ جاؤں تو ذرے میں سما سکتا ہوں
مجھ کو کافی ہے رعایت یہ محبت میں مقیمؔ
دیکھ سکتا ہوں اسے ہاتھ لگا سکتا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.